روزہ اللّٰہ کی خاص انعام ہے بندوں پر روزہ ہر مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے اور روزہ رکھنے والے کا دن میں ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور روزہ کا بدلہ خود اللّٰہ تعالیٰ ہے اسلئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کے لئے روزہ رکھے
میرا فلمی دنیا🌎 سے کوئی تعلق نہیں ہے👳 لیکن مجھے سلمان خان کی ایک عادت بہت زیادہ👍 پسند ہے 🌹 مجھے سلمان خان کے فعل سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ وہ کیا کام کرتے ہیں بلکہ مجھے سلمان خان کے دل سے تعلق ہے 🌹 🌹سلمان خان دل کا بادشاہ ہے🌹 سلمان خان جب بھی کسی کی مدد کرتا ہیں تو دل سے کرتا ہیں دنیا🌎 والوں کو دیکھانا مقصد نہیں ہوتا ہے 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 یہی عادت مجھے بہت زیادہ پسند ہے 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 میرے طرف سے سلمان خان کو دل سے سلام میں مولانا محمد سہیل لطیفی کٹیہار Islami post Islami malumat Md sohail Latifi
قسم ہے فلاح کے گھر نہیں جاؤں گا قسم کھانا ایک نہایت سنجیدہ اور ذمہ داری کا عمل ہے۔ انسان جب اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر کوئی بات کہتا ہے تو یہ معمولی چیز نہیں رہتی بلکہ ایک عہد بن جاتا ہے۔ قرآن و حدیث میں قسم کے بارے میں بڑی سخت تاکید آئی ہے کہ جھوٹی قسم نہ کھائی جائے اور نہ ہی فضول باتوں پر قسم اٹھائی جائے۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ "قسم ہے میں فلاں کے گھر نہیں جاؤں گا" تو یہ اصل میں ایک نیت اور عزم کی بات ہے۔ اب اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں انسان اپنی قسم توڑ دے گا، اور شریعت نے اس کے کفارے کا حکم دیا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے: > "اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں فرماتا، لیکن جو قسم تم دل سے کھاؤ گے ان پر مؤاخذہ فرمائے گا۔ اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، یا انہیں کپڑے دینا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھے۔" (سورۃ المائدہ: 89) اس لیے اگر کوئی شخص جذبات میں آ کر یہ کہہ دے کہ "میں فلاں کے گھر نہیں جاؤں گا" تو بہتر ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے۔ ہو سکتا ہے کہ بعد میں اسے وہاں جانے کی...
سیارہ فلم دیکھ کر آپ کیوں روئے؟کیا آپ مسلم قوم سے نہیں ہے؟ اگر ہے تو گناہ کر کے خوش ہونا یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ زندگی کا مقصد بھول گئے ہیں زندگی کی دو قسم ہیں ایک 1 ضرورت ِزندگی دوسرا2 مقصد زندگی ایک 1👈مقصد زندگی یہ کہ آپ ضرورت کے سامان کے لیے دولت کمائے اور اس کے بعد اللہ اللہ کریں دنیا سے کوئی مطلب نہیں اسی کو مقصد زندگی کہتے ہیں یعنی انسان کی زندگی کا مقصد ہی ہے اللہ کو راضی کر نا دوسرا 2 👈 زندگی یہ ہے کہ آپ شریعت کو بھول جائیں اللہ کو بھول جائے نبی ﷺ کی سنت کو بھول جائے ور دولت کو ہی سب کچھ مان لے اور اللہ کو بھول جائے اسی کو کہتے ہیں کہ مقصد زندگی کو بھول کر ضرورت زندگی کو مقصد بنا لینا انسان سیارہ فلم دیکھ کر اس لئے رو رہا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا مقصد بھول گیا ہے مولانا محمد سہیل لطیفی دینی مسائل و اسلامی واقعہ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں