12 ربیع الاول میں جس منانے والا گنہگار ہوگا یا نہیں

یہ بہت اہم اور نازک مسئلہ ہے، 

اس لئے اس کو قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھنا چاہیے۔


12 ربیع الاول کے بارے میں چند باتیں:


1. قرآن و حدیث میں میلاد النبی ﷺ منانے کا حکم نہیں ہے۔

نہ قرآن مجید میں اور نہ ہی کسی صحیح حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی ولادت کا دن خاص طریقے سے منانے کا ذکر ملتا ہے۔



2. صحابہ کرامؓ اور تابعین نے میلاد نہیں منایا۔

اگر یہ عمل دین میں لازمی یا ثواب کا ہوتا تو سب سے پہلے صحابہ کرامؓ ضرور اس پر عمل کرتے، لیکن ان کے زمانے میں اس کا وجود نہیں تھا۔



3. بعد کے زمانے میں یہ رواج شروع ہوا۔

میلاد النبی ﷺ کا باقاعدہ جشن کئی صدیوں بعد شروع ہوا، اس لیے اسے دینی فریضہ یا فرض نہیں کہا جا سکتا۔



4. اصل تعلیمات:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:


> "جس نے ہمارے دین میں کوئی نئی بات نکالی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔"

(صحیح بخاری و صحیح مسلم)







---


نتیجہ:


👉 12 ربیع الاول یا میلاد نہ منانے والا گنہگار نہیں ہوگا،

 کیونکہ یہ دین میں فرض یا واجب نہیں ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص میلاد کو اللہ کی رضا کی نیت سے ذکر و درود، قرآن خوانی اور صدقہ وغیرہ کے ساتھ کرتا ہے تو یہ نیک عمل اپنی جگہ درست ہے، لیکن اس کو "فرض" یا "لازمی" سمجھنا بدعت ہے۔


اصل محبت رسول ﷺ یہ ہے کہ ہم آپ ﷺ کی سنتوں پر عمل کریں، آپ کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں لائیں، اور آپ پر کثرت سے درود بھیجے


مولانا محمد سہیل لطیفی

Maulana Sohail Latifi

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

سلمان خان کی ایک عادت مجھے پسند ہے

خدا کی قسم ہے، فلاح کے گھر نہیں جاوں گا

سیارہ فلم کیوں دیکھے؟