میت کے بارے میں اسلامی تعلیمات








میت کے بارے میں اسلامی تعلیمات 

ہر انسان کو موت سے سابقہ پڑتا ہے

امیر ہو یا غریب فقیر ہو یا بادشاہ مسلم ہو یا غیر مسلم ہر ایک کے لیے ایک نہ ایک دن موت یقینی ہے 

مرنے والے کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے یہ اہم ترین مرحلہ ہے

 کیونکہ ظاہر ہے کہ لاش کو گھر میں تو رکھا نہیں جا سکتا یقینا اسے کہیں نہ کہیں منتقل کیا جائے گا 

تو اب اس بارے میں طریق مختلف ہو گئے 

پارسیوں نے یہ طریقہ اپنایا کہ مردے کی لاش کو حرام خور پرندوں کے حوالے کر دیتے ہیں جو منٹوں میں اس کی ٹکا بوٹی کر ڈالتے ہیں 

 ہمارے برادران وطن ہندوؤں نے اپنے لاش کو اگ میں جلانے کا طریقہ اپنایا جس کی راکھ کو دریاؤں میں بہا دیا جاتا ہے 

لیکن تمام معروف اسمانی مذاہب کے یہاں مردوں کو زمین میں دفن کرنے کا طریقہ ہے

 اور اس کی ابتدا اس طرح ہوئ

 کہ جب دنیا میں پہلی مرتبہ حادثہ قتل رونما ہوا

 اور قابیل نے ہابیل کو مار ڈالا

 تو حیران ہوا کہ بھائی کی لاش کو کہاں ٹھکانے لگائے

 چنانچہ اللہ تعالی نے اس کے رہنمائی کے لیے کوا کو بھیجا جس نے اپنے عمل سے اسے دفن کا طریقہ بتایا

 



 چنانچہ اسلام جو دین فطرت ہے اور انسانیت کے احترام کا سب سے بڑا علم بردار ہے اس نے بھی اپنے ماننے والوں کو نہ صرف یہ تدفین کا حکم دیا

 بلکہ نہایت اعزاز و اکرام کے ساتھ تجہیز و تکفین اور پھر نماز جنازہ کی مسائل واضح طور پر بتائے اموات کے بارے میں اسلامی ہدایات انتہائی روشن اور  حد درجہ قابل قدر رہے

 اسلام نے مرض الموت سے لے کر تدفین تک ہر طرح کی نزاکتوں کا خیال رکھتے ہوئے احکامات دیے ہیں

 جس میں ہر ہر سطح پر انسانیت کے احترام کی جھلکیاں  نظر اتی ہیں

 انسان کی نظر میں انسانی بدن انتہائی قابل احترام ہے

 زندگی میں بھی اس کا احترام کیا جائے اور مرنے کے بعد بھی

 اسی وجہ سے

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

 میت کی ہڈی توڑنا ایسا ہے جیسا کہ کسی زندہ انسان کی ہڈی توڑنا


 یعنی جس طرح سے ایک زندہ انسان کو ہڈی ٹوٹنے سے تکلیف ہوتی ہے اسی طرح مردے کو بھی اس سے تکلیف پہنچتی ہے

 اسلام نے یہاں تک میت کے احترام کی تلقین کی ہے کہ کسی قبر پر  بیٹھنے تک کو نہایت ہی  ناپسندیدہ سمجھا گیا ہے

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

سلمان خان کی ایک عادت مجھے پسند ہے

خدا کی قسم ہے، فلاح کے گھر نہیں جاوں گا

سیارہ فلم کیوں دیکھے؟