انسان کی زندگی برف جیسی ہے
انسان کی زندگی برف جیسی ہے
آپ کہو گے کہ برف جیسی کیسے ہے
تو میں آپ کو بتا دوں کہ برف کو اگر چھوڑ دیا جائے استعمال میں نہ لایا جائے
تو برف وقت کے ساتھ ساتھ گل کے پانی بن جائے گا
پھر کچھ وقت کے بعد وہ برف برف نہیں رہے گا پانی کے حکم میں ا جائے گا پانی بن جائے گا
ویسے ہی انسان کی زندگی ہے
اگر انسان اپنی زندگی کو اللہ تبارک و تعالی کی عبادت پر گزار دے
اپنی زندگی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر لگا دے
تو انسان اپنی زندگی کو کام پر لے ایا اس کی زندگی کی جو مقصد ہے وہ صحیح طور پر ادا ہونے لگا
لیکن اگر انسان اپنی زندگی کو استعمال میں نہ لائے
تو انسان کی زندگی وقت کے ساتھ ساتھ وقت کے گزرنے کے بعد پھر اس کی زندگی بیکار ہو جاتی ہے
وہ اللہ کے پاس پہنچ جاتا ہے اس کی روح قبض ہو جاتی ہے پھر وہاں جانے کے بعد یعنی اخروی زندگی میں پھر وہ
افسوس اور ندامت کریں گے
کہ کاش اگر میں وہ وقت اللہ کی عبادت کر لیتا
تو اج مجھے شرمندگی نہیں اٹھانی پڑتی
افسوس نہیں ہوتا
لیکن وہاں افسوس کر کے کوئی فائدہ نہیں
اگر یہاں ہم افسوس کریں ندامت کریں
تو ہم کل سے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو زندہ کرنے کی
کوشش کر سکتے ہیں

تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں